توشہ خانہ کیس چیئرمین پی ٹی آئی کا حق دفاع ختم!

توشہ خانہ کیس چیئرمین پی ٹی آئی کا حق دفاع ختم! (1280 × 720 px)


اسلام آباد سیشن کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں چیئر مین پی ٹی آئی کا حق دفاع ختم کرتے ہوئے تمام گواہ غیر متعلقہ قرار دیدیئے۔ عدالت نے آج حتمی دلائل طلب کرتے ہوئے قرار دیا کہ دلائل نہ دینے کی صورت میں فیصلہ محفوظ کر لیا جائے گا۔ ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر چیئر مین پی ٹی آئی نے اپنے دفاع میں چار پرائیویٹ گواہوں ٹیکس کنسلٹنٹ محمد عثمان علی، سینئر منیجر قدیر احمد ، نوید فرید اور پی ٹی آئی کے رؤف حسن کے ناموں پر مشتمل فہرست پیش کی۔

بیرسٹر گوہر نے استدعا کی کہ تمام گواہوں کو پیش کرنے کے لیے ایک دن کا وقت دیا جائے۔ وکیل الیکشن کمیشن نے دلائل دیے کہ یہ تمام گواہ غیر متعلقہ ہیں۔ یہ فہرست کیس کو التوا کا شکار کرنے کی کوشش ہے۔ چیئر مین پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ اپنے اکاؤنٹنٹ کو گواہ بنانا چاہتے ہیں ، کیسی یہ ہے کہ اس وقت چیئر مین پی ٹی آئی کے پاس تحائف نہیں تھے ، آرٹیکل دس اے کے مطابق ہمارا حق ہے، پراسیکوشن یہ نہیں کہ سکتی کہ کو نساغلط ہے کون سا صحیح، یہ ہمارا حق ہے، تھوڑار تم کریں، آپ ہی میرے حقوق کے امین ہیں، لیول پلیئنگ فیلڈ دیں، آپ سے انصاف کی توقع ہے۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ عدالت نے پرائیویٹ گواہوں کو پیش کرنے کا حکم دیا جس پر عمل نہیں ہوا جبکہ سرکاری گواہان کی بھی فہرست فراہم نہیں کی گئی۔ پرائیویٹ گواہ کس طرح کیس سے متعلقہ ہیں۔ کیس ملزم کے اثاثوں کے حوالے سے ہے۔ تین گواہ ملزم کے ٹیکس کنسلٹنٹ ہیں۔

کیس انکم ٹیکس ریٹرن اور ویلتھ اسٹیٹمنٹ سے متعلق نہیں ہے۔ اے پی پی کے مطابق بج ہمایوں دلاور نے چیئر مین پی ٹی آئی کے وکلا سے کہا کہ صبح سے تین مرتبہ سماعت میں وقفہ ہوا اور اب بھی آپ ٹائم مانگ رہے ہیں۔ گواہوں کو پیش کریں، الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ سوال جھوٹے ڈیکلئریشن کا ہے ، کوئی بھی دفاع نہیں لیتا کہ یہ فارم میں نے پر نہیں کیا بلکہ کسی دوسرے نے کیا تھا، ہارون یوسف پی ٹی آئی کے سنٹرل انفارمیشن سیکرٹری ہیں جنہیں یہ پیش کرنا چاہتے ہیں، ابھی تو انہوں نے زبانی کلامی بتایا ہے کہ گواہ کون ہیں، جس کو گھڑی فروخت کی ہے وہ گواہ ہو تاتو بات سمجھ میں آتی تھی، حج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیئے کہ آپ دونوں غیر ضروری بات نہ کریں، آپ کو بار بار وقت دے رہے ہیں، پچھلے تین گھنٹے سے عدالت تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ عدالت نے چیئر مین پی ٹی آئی کی پرائیویٹ گواہان کی فہرست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ بیرسٹر گوہر خان نے ڈیفنس کے گواہان کی فہرست فراہم کی مگر عدالت کے سامنے پیش نہیں کیا۔ چار گواہوں کی فہرست دے کر استدعا کی گئی کہ ان کے بیانات کیلئے جمعہ تک وقت دیا جائے۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے گواہان کی فہرست پر اعتراضات اٹھائے۔ عدالت نے چیئر مین پی ٹی آئی کے وکلا کی جانب سے فراہم کردہ پرائیویٹ 4 گواہان کی فہرست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کے خلاف الزام اثاثے چھپانے اور جھوٹا بیان حلفی دینے کا ہے۔ ڈیفنس کونسل نے تسلیم کیا کہ چار گواہان ٹیکس کنسلٹنٹ ہیں۔ عدالت انکم ٹیکس اور ویلتھ اسٹیٹمنٹ کے حوالے سے معاملات کو نہیں دیکھ رہی۔ ملزم کے وکلاء گواہان کے کیس سے متعلقہ ہونے کو عدالت میں ثابت نہیں کر سکے ۔ گواہان کو عدالت میں پیش کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ عدالت نے آج گیارہ بجے توشہ خانہ کیس میں فریقین سے حتمی دلائل طلب کرتے ہوئے کہا کہ اگر فریقین حتمی دلائل نہیں دیتے تو کیس کا
فیصلہ محفوظ کر لیا جائے گا۔

اسلام آباد سپریم کورٹ نے توشہ خانہ کیس کاٹرائل روکنے کیلئے چیئر مین پی ٹی آئی کی استدعا پھر مسترد کر دی۔ جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ جسٹس یحیی آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ جو ریلیف آپ نے مانگاوہ ہم نے دے دیا تھا، حیرت ہے آپ نے پھر بھی سپریم کورٹ سے رجوع کیا ، ہائیکورٹ میں کیس اب کب کے لئے مقرر ہے؟ وکیل درخواست گزار نے جواب دیا کیس جمعرات کو ہائیکورٹ میں سماعت کے لئے مقرر ہے ، اصل سوال دائرہ اختیار کا ہے۔ جسٹس بیچی آفریدی نے کہا آپکی درخواست غیر موثر ہو چکی تھی، پھر بھی ہم نے سنا اور آرڈر دیا، ہم صورتحال کو سمجھ رہے ہیں ، ہم نے حکمنامے میں لکھا تھا ہائیکورٹ درخواستوں کو اکٹھا سنے ، ہو سکتا ہے جو ریلیف آپ مانگ رہے ہیں اس پر ہائیکورٹ فیصلہ کر دے، پہلے ہائیکورٹ کو فیصلہ کرنے دیں۔ وکیل نے کہا ہائیکورٹ نے حکم امتناع نہیں دیا ، اس لئے سپریم کورٹ آئے ہیں۔ جسٹس یحیی آفریدی نے کہا اگر آپکوریلیف نہیں ملتا تو سپریم کورٹ میں مقدمہ زیر سماعت ہے۔ ہم اس وقت ٹرائل کورٹ کی کارروائی میں مداخلت نہیں کر سکتے ، جب اسلام آباد ہائیکورٹ نے کوئی آرڈر ہی نہیں دیا تو ہم کیسے کیس سنیں، آپ نے بغیر آرڈر سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کو پہلے فیصلہ کرنے دیں۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت جمعہ دن ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کر دی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *